Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

چوہوں کی انوکھی دنیا اورعقل مندی

ماہنامہ عبقری - فروری 2013

ہوتا یوں تھا کہ دو تین دلیر قسم کے چوہے سٹور میں رکھی ہوئی بوریوں کے ذریعے اس رسی تک پہنچ جاتے جس کے ساتھ تھیلی لٹکتی تھی۔ اس کے بعد وہ آسانی سے تھیلی میں داخل ہوجاتے اور اپنی برادری کی لذت کام و دہن کی خاطر انڈے نیچے گرا دیتے۔

کہتے ہیں کہ ایک شخص انتہائی کنجوس تھا اس کے گھر میں چوہوں کی بہت زیادہ بہتات تھی۔ اس نے ایک چوہے دان لگایا اور اس میں اصلی پنیر کی بجائے اخبار سے تراشی ہوئی پنیر کی ایک تصویر رکھ دی۔ صبح جب وہ چوہے دان کے پاس گیا تو اس میں اصل چوہا تو کوئی بھی نہ تھا البتہ اخبار ہی سے کتری ہوئی چوہے کی ایک تصویر رکھی تھی۔ ایک ماہر حیوانات کو جس نے چوہوں پر تحقیق شروع کررکھی تھی‘ کسی دوست نے بہترین قسم کا روغن زیتون سوغات کے طور پر بھیجا۔ یہ روغن بوتلوں میں بند تھا۔ ماہر حیوانات کو اسی دوران میں دو تین ماہ کیلئے کہیں باہر جانا پڑا۔ اس نے ساری بوتلیں اپنے سٹور میں رکھیں‘ تالہ لگایا اور چلا گیا۔ واپسی پر جب سٹور کھولا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ساری بوتلوں میں سے آدھا‘ آدھا روغن زیتون غائب ہے۔ جب اس نے اس ’’پراسرار‘‘ چور کے بارے میں تحقیق کی تو اس راز کا انکشاف ہوا کہ یہ سب کارستانی چوہوں کی ہے۔ پہلے تو چوہوں نے تیل دیکھ کر بوتلوں کے کارک کترڈالے‘ مگر بوتلوں کا منہ تنگ ہونے کی وجہ سے جب وہ تیل تک رسائی حاصل نہ کرسکے تو انہوں نے فوراً ایک نادر ترکیب سوچی وہ اپنی دم بوتل میں ڈال دیتے تھے جب وہ تیل میں تر ہوجاتی تو باہر نکال کر فوراً تیل چاٹ لیتے اور یہی عمل پھر شروع کردیتے لیکن جب روغن بوتلوں میں نصف سے بھی کم رہ گیا تو دم نہ پہنچنے کی وجہ سے انہیں یہ کام چھوڑنا پڑا۔
لگے ہاتھوں ایک اور ماہر حیوانات کا قصہ بھی سن لیجئے جنہیں چوہوں کے ہاتھوں ایک حیران کن طریقے سے زک اٹھانا پڑی۔ ان صاحب نے بہت سی مرغیاں پال رکھی تھیں۔ انڈوں کو محفوظ رکھنے کیلئے انہوں نے کمرے کی چھت کے ساتھ ایک تھیلی لٹکا رکھی تھی۔ مرغیاں جتنے انڈے دیتیں۔ یہ اس تھیلی میں ڈال دیتے۔ چار پانچ دن کے بعد انڈے نکال کر فروخت کردیتے یا استعمال میں لاتے۔ ایک مرتبہ یہ دیکھ کر سخت حیرت ہوئی کہ انڈوں کی تعداد بڑھنے کی بجائے روز بروز گھٹتی جارہی ہے۔ انہیں فوراً ایک نئے نوکر پر شک گزرا۔ بلاکر اس کی گوشمالی کی‘ چور ٹھہرایا‘ ڈرایا دھمکایا‘ لیکن جب اس نے قسمیں کھا کھا کر اپنی بے گناہی کا یقین دلا دیا تو انہوں نے اس چور کو پکڑنے کا ارادہ کرلیا اور جاسوسی کی غرض سے سٹور میں چھپ کر بیٹھ گئے۔ دم سادھ لیا اور نگاہیں دروازے پرمرکوز کردیں۔ اچانک تھیلی میں سے دو انڈے اچھلے اور دھڑام سے زمین پر گرکر ٹوٹ گئے۔ ابھی وہ اس حیرت انگیز واقعے کو سمجھنے بھی نہ پائے تھے کہ سٹور کے مختلف کونوں سے بے شمار چوہے نمودار ہوئے اور بڑے اطمینان سے انڈوں کو چاٹنے لگے حتیٰ کہ انہوں نے چھلکے کا ایک ریزہ تک فرش پر باقی نہ رہنے دیا۔ ہوتا یوں تھا کہ دو تین دلیر قسم کے چوہے سٹور میں رکھی ہوئی بوریوں کے ذریعے اس رسی تک پہنچ جاتے جس کے ساتھ تھیلی لٹکتی تھی۔ اس کے بعد وہ آسانی سے تھیلی میں داخل ہوجاتے اور اپنی برادری کی لذت کام و دہن کی خاطر انڈے نیچے گرا دیتے۔
اگرچہ چوہا اپنی روایتی بزدلی کیلئے مشہور ہے‘ تاہم اکثر اوقات دیکھا گیا ہے کہ یہ انسان سے بہت جلد مانوس ہوجاتا ہے اگر اسے کچھ سکھانے کی کوشش کی جائے تو باقاعدہ تعاون کرتا ہے۔ کوینز یونیورسٹی کنگسٹن میں فارمیکالوجی کے پروفیسر نے جانوروں پر زہر کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کینیڈا کے ایک تحقیقاتی ایسوسی ایشن کو بتایا کہ چوہوں کا رویہ بعض معاملوں میں بڑا پُروقار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پیار اور نرمی سے چوہے بہت جلد رام ہوجاتے ہیں۔ ان کی ایک کارکن لڑکی نے چوہوں کے مختلف نام رکھے ہوئے تھے اور جب وہ انہیں پیار سے بلاتی تو وہ بلاتامل اس کے پاس دوڑے چلے آتے۔
اس جذبہ محبت کا ایک اور خاص اثر یہ دیکھا گیا کہ جب ان چوہوں کو اسی کارکن لڑکی کے ہاتھوں زہر دلوایا گیا تو وہ نہ صرف اسے آسانی سے پی گئے بلکہ صرف بیس فیصد چوہے زہر کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ باقی چوہوں کو چونکہ اس کارکن کی طرف سے ایسی حرکت کا یقین تک نہیں تھا لہٰذا وہ صرف قوت ارادہ کے بل پر زندہ رہ گئے۔ یہی زہر جب ایک دوسرے کارکن کے ذریعے جس سے چوہے ناآشنا تھے اسی مقدار میں دلوایا گیا تو اسی فیصد چوہے اسے کھاتے ہی ہلاک ہوگئے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 497 reviews.